اسلام آباد(شبیرسہام سے)
سکولز اورکالجز کے نوعمرلڑکوں کے ساتھ جنسی درندگی کا کھیل کھیلتے ہوئے ان کی برہنہ ویڈیوزبناکرسوشل میڈیاپروائرل کرنے کی دھمکیاں دینے والے گروہ کا سرغنہ وفاقی پولیس کانسٹیبل کی گرفتاری کے بعداس کیس میں کئی انکشافات ہوئے ہیں۔گروہ کا سرغنہ پولیس کانسٹیبل بچوں کو پسٹل دکھاکر خوف زدہ کرنے کے بعدانہیں پولیس لائنزہیڈکوارٹراسلام آباد لے جاتاتھا جہاں یہ قبیح فعل کھیلتاجاتااور مبینہ طورپر کئی دیگرپولیس اہلکار بھی ان بچوں کے ساتھ زیادتی کرتے اوراس دوران ان کی ویڈیوز بھی بنائی جاتی تھیں۔اس گروہ کے ہاتھوں متاثرہ 30سے زائدبچوں کے والدین منظرعام پر آگئے ہیں جو اس وقت پولیس اوربدنامی کے خوف میں مبتلا ہیں اور کیس کی تفتیش کا حصہ بننے سے کترا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف اس کیس کی تفتیش میں بھی پولیس کی اب تک کی کارکردگی مایوس کن ثابت ہوئی ہے۔پولیس تاحال گروہ میں شامل دیگرملزمان کو گرفتار نہ کرسکی۔دوسری طرف آئی جی اسلام آباد کی طرف سے بنائی گئی تفتیشی ٹیم تمام صورتحال سے آگاہ ہونے کے باوجود اپنے پیٹی بند ساتھی کو اس کیس میں بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ذرائع کاکہناہے کہ متاثرہ بچے سیکٹرجی سکس ون تھری،سیکٹر جی سکس ٹو،سیکٹر جی سکس ون فور کے علاوہ بہارہ کہوکے رہائشی بتائے جاتے ہیں۔جن کی عمریں پندرہ سے اٹھارہ سال کے درمیان ہیں۔یہ بھی معلوم ہواہے کہ پولیس کانسٹیبل شہزاد اوراس کے ساتھی ان لڑکوں کو پسٹل دکھاکر خوف زدہ کرتے تھے اوراپنے ہمراہ پولیس لائنزہیڈکوارٹراسلام آباد لے جاتے جہاں ان بچوں کے ساتھ زیادتی کرتے اور اس دوران ان کی برہنہ ویڈیوبھی بنائی جاتی۔پولیس ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ یہ گھناؤناکھیل گزشتہ چار سالوں سے جاری تھا۔تاہم 25اگست کو گروہ کا سرغنہ پولیس کانسٹیبل شہزاد اوراس کا ساتھی ریحان اہل محلہ کی مدد سے اس وقت پکڑے گئے جب وہ ایک بچے کو زبردستی اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کررہے تھے۔جس کے بعد اس گروہ کے خلاف تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج ہوا۔یہ مقدمہ کامران عباسی نامی تاجرکی مدعیت میں درج کیاگیاہے۔مدعی مقدمہ نے پولیس کوبتایاکہ ایک نوجوان میرے گھر پر آیا اور میرے بیٹے زین العابدین کو باہر بلایا اس اثناء میں مجھے شک ہوا میں فوراً باہر آیا تو میرے بیٹے نے گھبراتے ہوئے مجھے بتایا کہ یہ وہی افراد ہیں جنھوں نے حماد کے گھر ہمراہ حبیب ستی،شاہ زیب ستی،اور ریحان سے مل کر اس کی غیر اخلاقی ویڈیو بنائی اور اب مجھے بدفعلی کے لئے مجبور کر رہے ہیں اور مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل کر دیں گے۔ یوں محلے میں شورشرابہ پڑگیا اوراہل محلے کی مدد سے ملزم شہزاد جو کہ پولیس کا کانسٹیبل ہے اور اس کا ساتھی ریحان دونوں کو موقع پر گرفتار کر لیاگیا۔بعدازاں تفتیش کے دوران پولیس نے ملزم شہزاد کے موبائل سے غیر اخلاقی ویڈیو بھی برآمد کرلی اوراس کے قبضے سے غیر قانونی پسٹل بھی برآمد ہوا۔قابل ذکرامریہ ہے کہ پولیس لائنزہیڈکوارٹراسلام آباد میں آئی جی اسلام آباد،ڈی آئی جی آپریشنز،ڈی آئی جی ہیڈکوارٹراورایس پی ہیڈکوارٹرسمیت متعدد سینئرپولیس افسران کے دفاتراورسخت سیکیورٹی موجود ہے۔یہاں مین گیٹ سے اندر داخلے کے دوران پوچھ گچھ کے مراحل سے گزرناپڑتاہے لیکن اس کے باوجود یہاں ایک عرصہ سے معصوم بچوں کے ساتھ قبیح کھیل کھیلاجاتارہا اورکسی آفیسر کو شک تک نہ گزرا۔


Comments

Popular posts from this blog

تھانہ صادق آباد اور نادرا سنٹر کے احکام کے سامنے سادہ عوام کو لوٹا جارہا ہے

راولپنڈی:پٹواری رشوت لیتے رنگے ہاتھوں گرفتار