بیمار چیونٹیاں صحت مند چیونٹیوں سے دور رہتی ہیں

سوئٹزر لینڈ ، اگرآپ نزلے، زکام اور فلووغیرہ میں مبتلا ہوتے ہیں تو دفتر یا گھر میں دوسروں کو اس وائرس سے بچانے کے لیے ان سے دور رہتے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر کچھ یہی احتیاط ننھی منی مگر بیمار چیونٹیاں بھی کرتی ہیں اور ظاہر ہے کہ وہ ایسا دیگر چیونیٹوں کو بچانے کے لیے کرتی ہیں۔
سوئزرلینڈ میں یونیورسٹٰی آف لوزان کے ماہرین نے چیونٹیوں کی آبادی (کالونی) پر دیرینہ تحقیق کے بعد کہا ہے کہ شاید چیونٹیاں بھی انسانوں کے طرح اپنی بیماری سے واقف ہوتی ہیں اور دیگرتندرست چیونٹیوں سے میل ملاپ کم کم رکھتی ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ جب کھانا جمع کرنے والی چیونٹیاں کسی فنگس یا جراثیم سے متاثر ہوتی ہیں تو وہ آبادی میں اپنی دیگر ساتھیوں سے رابطہ کم کردیتی ہیں۔

یونیورسٹی کی پروفیسر نتھالی اسٹریومائٹ نے انتہائی احتیاط سے چھوٹٰی چیونٹیوں پر ٹیگ لگائے اور ان کی حرکات و سکنات کو نوٹ کیا۔ ان کے مطابق کسی کالونی میں کارکن چیونٹیاں دو حصوں میں بٹ جاتی ہیں۔ ان میں سے ایک تو کارکن اور نرس چیونٹیاں ہوتی ہیں جو چیونٹیوں کے بچوں اور انڈوں کا دھیان رکھتی ہیں۔
 دوسری قسم کی چیونٹیوں کے ذمے باہر سے خوراک لانا ہوتا ہے اور اس کوشش میں وہ اکثر چراثیم یا فنگس سے متاثر ہوتی ہیں۔ اس پر تحقیق کے لیے ماہرین نے خود کار انداز میں تمام چیونٹیوں کی ٹریکنگ کی تو معلوم ہوا کہ ایک طرح کی فنگس میٹارہائزیئم برونیئم سے متاثر ہونے کے بعد بیمار چیونٹیاں بقیہ کالونی سے پرے اور دور رہنے لگیں۔ یہ فنگس خود سائنسدانوں نے ایک ایک چیونٹی پر لگایا تھا تاکہ تجربے کے دوران ان کی بیماری اور برتاؤ کو دیکھا جاسکے
لیکن اسی دوران دیکھا گیا کہ نرس چیونٹیوں نے چھوٹے بچوں اور لاروا کو درمیان سے ہٹایا اور انہیں بل کے اندرونی حصے تک لے گئیں تاکہ وہ انفیکشن سے بچا جاسکے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ چیونٹیوں کا یہ عمل ذہانت بھرا ہے جو انہیں امراض سے بچاتا ہے۔
یہ تحقیق جریدہ سائنس میں شائع ہوئی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

تھانہ صادق آباد اور نادرا سنٹر کے احکام کے سامنے سادہ عوام کو لوٹا جارہا ہے

راولپنڈی:پٹواری رشوت لیتے رنگے ہاتھوں گرفتار