بلوچستان کے 34 فیصد علاقوں میں کورونا وائرس کا نام و نشان نہیں

 پاکستان میں ایسے بھی اضلاع ہیں جہاں کورونا وائرس کے مہلک اثرات مرتب نہیں ہو ئے ۔ بلوچستان کے 34 فیصد علاقے جن میں دور دراز کے درجن بھر اضلاع شامل ہیں اس وبا سے محفوظ ہیں ۔جبکہ پورے ملک میں ہر روز کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ مذکورہ اضلاع کی آبادی تقریباَ 60 لاکھ ہے اور یہ ملک کے پسماندہ ترین علاقے شمار ہو تے ہیں ۔ صوبائی حکام کے مطابق قدرتی طور پر پہلے ہی سے موجود سماجی دوریاں اور بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی کی وجہ سے ان علاقوں میں کورونا وائرس نہیں پھیلا ۔ تاہم جب تشخیص کی سہولت بلوچستان میں بھی دستیاب ہو گی تو کیسز سامنے آنے کا خدشہ ہے ۔ پاکستان میں باقی 141 کے مقابلے میں 15 اضلا ع کورونا وائرس کے مرکز سمجھے جا تے ہیں ۔ جہاں 21,600 افراد میں کورونا وائرس کا پتہچلا ہے جبکہ 60 اضلاع میں 500 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں ۔ دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں کورونا وائرس سے آزاد اضلاع میں آواران ، بارکھان ، ڈیرہ بگٹی ، گوادر ، کیچ ، خضدار ، کلہ سیف اللہ ، کوہلو ، لہڑی ، ڈیرہ مراد جمالی ، چھتر ، با با کوٹ عزیز آباد اور نصیر آباد ہیں جن کی آبادی 6 لاکھ بنتی ہے ۔ آزاد کشمیر میں ہٹیاں اور حویلی شامل ہیں ۔پاکستان کے سب سے زیادہ متاثر 15 اضلاع میں کراچی ، سکھر ، حیدر آباد اور خیر پور شامل ہیں ، کراچی میں پانچ ہزار سے زائد کورونا وائرس کیسز کی تصدیق ہوئی ہے ۔بلوچستان میں کلہ عبداللہ اورجعفر آباد ، شمالی علاقہ جات میں نگر ، گلگت اور اسکردو اور آزاد کشمیر میں میر پور ، بھمبر اور سدنوتی میں کورونا وائرس کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں ۔خیبر پختون خوا میں اس وبا سے 185 ، سندھ میں 135 , پنجاب میں 136 اور بلوچستان میں 38 اموات کی تصدیق ہوئی ہے ۔گ؛لگت اور بلتستان میں تین اموات کی تصدیق ہو ئی ہے ۔

Comments

Popular posts from this blog

تھانہ صادق آباد اور نادرا سنٹر کے احکام کے سامنے سادہ عوام کو لوٹا جارہا ہے

راولپنڈی:پٹواری رشوت لیتے رنگے ہاتھوں گرفتار