جاپان میں شرح پیدائش کی کمی کا مسئلہ، جوڑے بنانے کیلئے اسکیم

 


کراچی (ہدف نیوز) جاپان نے اپنی کم ہوتی ہوئی شرح پیدائش میں اضافے کو یقینی بنانے کے لیے کمپیوٹر کی مدد سے جوڑے بنانے جیسی اسکیموں کے لیے فنڈنگ شروع کر دی ہے جس میں لوگوں کو پارٹنر تلاش کرنے میں مدد دی جائے گی۔ خیال رہے کہ اندازوں کے مطابق جاپان کی آبادی سنہ 2017 میں اپنے نقطۂ عروج پر 128 ملین تک پہچنی تھی جو اس صدی کے اختتام تک صرف 53 ملین رہ جائے گی۔ اسی عرصے کے دوران اٹلی کی آبادی 61 ملین سے کم ہو کر 28 ملین رہ جائے گی۔ آئندہ سال سے جاپان مقامی حکومتوں کی طرف سے جوڑے بنانے کے لیے پہلے سے شروع کردہ مصنوعی ذہانت کی سکیموں کو فنڈ دینا شروع کرے گا۔ گذشتہ سال جاپان میں پیدا ہونے والی بچوں کی تعداد 865,000 سے بھی نیچے گر گئی جو کہ شرح پیدائش میں ریکارڈ کمی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ عالمی شرحِ تولید میں ʼحیرت انگیزʼ کمی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے دنیا پوری طرح سے تیار نہیں ہے۔ بچوں کی پیدائش میں کمی کا مطلب یہ ہوگا کہ اس صدی کے اختتام تک ہر ملک کی آبادی میں کمی واقع ہو جائے گی اور 23 ممالک کی آبادی، جن میں سپین اور جاپان بھی شامل ہیں، سنہ 2100 تک آدھی رہ جائے گی۔ اس کے نتیجے میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو گا اور بہت سے شہری 80 برس یا اس سے زیادہ عمر کے ہوں گے۔ جاپان آبادی میں اضافے کی راہ پر ہے اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کی حوصلہ افزائی کرنا اس کی ایک تازہ ترین کوشش ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

تھانہ صادق آباد اور نادرا سنٹر کے احکام کے سامنے سادہ عوام کو لوٹا جارہا ہے

راولپنڈی:پٹواری رشوت لیتے رنگے ہاتھوں گرفتار