کیا یہ کھولا تضاد نہیں ہے؟

حالیہ جنرل الیکشن میں بے شمار سیاسی جماعتوں کے امیدواروں سے روزانہ کی بنیاد پر ملاقات کا شرف حاصل ہوا جن میں اکثرامیدوار مجھے ذاتی طور بھی جانتے تھے جبکہ بعض امیدوار شاید مجھے صرف میرے پروفیشن کی وجہ سے جانتے تھے ۔بہرحال ان ملاقاتوں سے جہاں مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے وہاں یہ میرےپروفیشن کی ضرورت ہے، جہاں تک ذاتی تعلق کی بات ہے تو یہ مجھے سیاسی لوگوں سے بہتر تعلقات رکھنے میں مددگار بناتا ہے۔ بات ہو رہی تھی ملاقاتوں کی تو مجھے اسلام آباد سے انتخابات میں ایک ایسے امیدوار سے بھی ملاقات کا شرف حاصل ہوا جن کے ساتھ ان کی سیاسی جماعت کی مرکزی قیادت کی توسط سے ہی میری ملاقات ہوئی ۔کیونکہ اس سیاسی جماعت کی مرکزی قیادت سے گو کہ میرا ایک احترام کا رشتہ اور تعلق ہے،جماعت کی قیادت نے اس امیدوار سے الیکشن مہم میں رابط رکھنے کیلئے بھی کہا تھا ، میں نے اس میدوار کی الیکشن مہم کے دوران اپنی ذاتی مصروفیات کےباوجود ان کی الیکشن مہم کے حوالے سے آگاہی اور رابطے کا سلسلہ جاری رکھا جوبغیر کسی لالچ کے تھا ۔اور حالیہ الیکشن کے دن بھی سخت مصروفیات اور اپنی ڈیوٹی کے دوران بھی ان سے رابط اور ہر حوالے سے آگاہی لی جاتی رہی ۔ الیکشن کے نتائج کے بعد ملک بھر کی طرح اسلام آباد سے بھی پاکستان تحریک انصاف نے کلین سویپ کیا جس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی آبائی حلقہ کے علاوہ اسلام آباد کے حلقہ سے بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔مقابلے کے کسی ایک امیدوار کو جیتنا ہوتا ہے سو وہ تحریک انصاف نے میدان مار لیا ۔ میں یہاں تذکرہ ایسے امیدوار کا کررہا تھا جس کے ساتھ میرا رابطہ  دیگر امیدواروں کی نسبت بہت زیادہ رہا لیکن الیکشن کےچند دن بعدجب رابط کیا تو پہلے پہل تو انہوں نے مجھے پہچاننے سےہی انکارکیا پھرتفصیلی تعارف کے بعد انہوں مجھے اپنے آفس ملاقات کا وقت دیا ۔ان کے پاس اپنے کسی ذاتی کام کے سلسلے میں نہیں گیا تھا بلکہ ایک مستحق اور ضرورت مند کی مدد کی غرض سے ان کے ہاں حاضر ہوا تھا ۔ضرورت بھی ایسی جس کا تعلق مالی معاملات سے ہرگز نہ تھا لیکن وہ کسی قسم کے تعاون میں ہچکچا تے رہے۔ انہوں نے میری ایک اور محترم دوست کی کال پر اس پریشانی کو حل کرنے کی حامی تو بھر لی مگر ساتھ میں اس پریشان کن سلسلے کی آدھے سے زیادہ پروف کی ڈیمانڈ بھی کی اور اپنے پروفیشن کے حوالے سے بڑھا چڑھا کر بتاتے ہوئے کسی حد تک کچھ  اپنی فیس لینے کے حوالے سے بھی بتایا اوراس سلسلے کو حل کرنے کی یقین دہانی اور تسلی دی ۔جس پر میں نے دل میں اطمیان ہوا چلو آج آئے مستحق لوگوں کے سامنے اس امیدوار نے کسی بھائی کے کہنے پر عزت رکھا لی ۔ جس پر اللہ تعالی کا جتنا شکر ادا کرو شاید کم ہے ۔بحرل میں نے اس امیدوار کا شکریہ ادا کیا اور اجازت لی اور نکل آیا سو میں نے اس مستحق خاندان کی اسی پریشانی کو اپنے ذاتی تعلق سورس اور دوستوں کی مدد سے حل بھی  کر لیا اور اس خاندان کو  مشکل سے نجات بھی دلائی جس میں میرا ذاتی کوئی لالچ نہیں تھا میں یہ کام صرف اللہ کی رضا اور ثواب دراین حاصل کرنے کی غرض سے کررہا تھا جس میں میرے رب نے میری بھرپور مدد کی ۔

میرا سیاسی جماعتوں اورمختلف پروفیشن کے دوستوں سے پوچھنا یہ تھا کیا ایسےکسی شخص کوسیاسی جماعت یا آزادنہ طور پر کسی علاقے یا حلقے کی نمائندگی کیلئے الیکشن میں آنا چاہیں جو اپنی ذات میں ہی سب کچھ ہو اور خودی میں مگن ہو ایسے لوگوں کو میرے خیال الیکشن تو دورکسی سیاستی جماعت سمیت اور فورم کا حصہ نہیں ہونا چاہیں بلکہ اس کو اپنی ذات اور اپنے آپ کے ساتھ ہی مخلص ہو جائے کافی ہے۔

اور صحافیوں اور میڈیا والوں سے ہمیشہ سیاسی جماعتوں سمیت ہرسیاسی وسماجی شخصیت نےکسی نا کسی حوالے رابطہ تو رہیتا ہےاگر صحافی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری بغیر کسی لالچ کے کے کرتے ہیں اور ذاتی تعلق کو بھی بغیر کسی لالچ کے اچھے تعلق سے بغیر  کسی مفاد کے چلتے ہیں  تو کیا دیگر  شعبہ جات جن میں ایجوکیشن ہیلتھ اور وکالت کے شعبے آتے ہیں جن کا میڈیا  سے چولی دامن کا ساتھ ہوتا ان کو اپنے پروفشن میں دیگر شعبہ جاتا کو میڈیا کے دوستوں سمیت دیگر مستحق لوگوں کی مدد کی بغیر لالچ کے نہیں کرنی چاہیں

تحریر وسیم عباسی ۔۔ہدف

Comments

Popular posts from this blog

تھانہ صادق آباد اور نادرا سنٹر کے احکام کے سامنے سادہ عوام کو لوٹا جارہا ہے

راولپنڈی:پٹواری رشوت لیتے رنگے ہاتھوں گرفتار