کسی کے نزدیک شیعہ اگر واجب القتل ہو تو شیعہ کے نزدیک وہ ہار پہنائے جانے کے قابل نہیں ہو سکتا. یہ اس ہاتھ دے اُس ہاتھ لے والا معاملہ ہے.

میرے فیس بک کے دوست احباب اور فالورز میں 90 فیصد کے ہاں آج جو مشترک بیان پڑھنے کو ملا وہ یہی تھا کہ بلال خان ہماری فرینڈ لسٹ میں تھا اور شدت پسند اور نفرت انگیز خیالات کے پرچار کی وجہ سے ہم نے اسے انفرینڈ کر دیا تھا لیکن آج اس کے قتل پر ہمیں افسوس ہے اور دل دکھا ہے. کسی کے مختلف خیالات پر اسے جان سے مار دینے کا کوئی جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا.
دوسری جانب مشال خان کے ناحق قتل پر جواز پیش کرنے والے آج بھی نفرت سے بھرے بیانات داغنے میں مصروف میں. اس دنیا کو واقعی اگر کسی چیز سے خطرہ ہے تو وہ مذہبی انتہا پسندی ہے. یہ وہ کارڈ ہے جو کوئی بھی کہیں بھی استعمال کر سکتا ہے. پانی پلانے سے شروع ہونے والا چند خواتین کا جھگڑا, اس کارڈ کے ذریعے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے, یہ کارڈ ایک صوبے کے گورنر کو اپنے ہی محافظ کے ہاتھوں قتل کروا سکتا ہے, یہ کارڈ معافیاں مانگتے کسی اقلیتی جوڑے کو زندہ جلا دینے کے غیر شرعی عمل کو کار ِ ثواب بنانے کا کام بھی کر سکتا ہے. یہ کارڈ ایک قاتل کو ہیرو اور ایک ہیرو کو زیرو بنانے کی اہلیت رکھتا ہے. کون کب کس کو کافر یا گستاخ قرار دے کر مار ڈالا کوئی خبر نہیں. ایسے حالات میں نفرتیں دونوں اطراف پھیلتی چلی جاتی ہیں اور پھر ایسے ہی واقعات سامنے آتے ہیں.
کسی کے نزدیک شیعہ اگر واجب القتل ہو تو شیعہ کے نزدیک وہ ہار پہنائے جانے کے قابل نہیں ہو سکتا. یہ اس ہاتھ دے اُس ہاتھ لے والا معاملہ ہے.
اسی طرح بغیر دلیل کے فتووں کا اجراء اور بغیر ثبوت کے اداروں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کے نتائج کچھ بھی ہو سکتے ہیں.
یہ سب اس لیے ہے کہ ہر معاملے پر مختلف رائے رکھنے والے لوگ بھی اسی دنیا میں موجود ہیں اور جس چیز سے آپ کو نفرت ہے اسی سے محبت کرنے والے بھی یہیں پائے جا سکتے ہیں. البتہ نفرت جس سمت بھی پھیلائی جائے پلٹ کر نفرت ہی آتی ہے.
یہ سب اپنی جگہ اہم ہے لیکن ایک لکھاری کا کسی حوالے سے بھی شدت پسند ہونا لاکھوں لوگوں کے شدت پسند ہونے سے زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے. لکھاری ہمیشہ محبت کی بات کرتا ہے. مرنے مارنے کو کسی مسئلے کا حل نہیں سمجھتا. اسی پیغام کا ابلاغ اُس کی کی اولین ذمہ داری ہے. ایک سچے لکھاری کے ہاں بلال خان کا قتل بھی اسی طرح قابل مذمت ہونا چاہیئے جس طرح مشال خان کا تھا کہ اختلاف رائے پر دلیل پیش کی جاتی ہے گولی نہیں.
اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائیں.
تو کیا ہوا جو تمہارا مذہب جدا ہے اُس سے
اگر وہ پانی پلا رہا ہے...... تو کیا بُرا ہے
تیمور عباسی



Comments

Popular posts from this blog

تھانہ صادق آباد اور نادرا سنٹر کے احکام کے سامنے سادہ عوام کو لوٹا جارہا ہے

راولپنڈی:پٹواری رشوت لیتے رنگے ہاتھوں گرفتار